پیغمبروں کا مقام؛ دریافت وحی سے معاشرے کی رهبری تک

IQNA

قرآن کہتا ہے/ 40

پیغمبروں کا مقام؛ دریافت وحی سے معاشرے کی رهبری تک

8:06 - December 13, 2022
خبر کا کوڈ: 3513344
تین مقام ایسے ہیں کہ انبیاء اس پر فایز ہوتے ہیں اور ذمہ داریاں اٹھاتے ہیں جو انکی شخصیت بارے ہمیں ادراک فراہم کرتے ہیں۔

ایکنا نیوز- حضرت ابراهيم عليه السلام انبياء میں خاص مقام اور منزلت کے مالک تھے، قرآن میں انکا اسم مبارک 25 بار آیا ہے اور 69 بار مکرر اشارہ ہوا ہے وہ آخری نبی حضرت محمد(ص) کی مانند انسانوں کے لیے نمونہ بیان ہوا ہے۔

انہوں نے مختلف میدان میں دلائل کے ساتھ گمراہی و  کج روی کا مقابلہ کیا اور سخت ترین امتحانات میں کامیاب ہوئے اور خدا نے انکو مقام «امامت» پر منصوب کیا۔

وَإِذِ ابْتَلَى إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا قَالَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ؛ (یاد کرو) جب خداوند ابراهيم کو مختلف طریقوں سے آزمایا گیا اور وہ کامیاب ہویے تو خدا نے فرمایا: میں تم کو لوگوں کا پیشوا اور امام قرار دیتا ہوں، ابراہیم نے کہا: میری نسل سے بھی قرار دے، خدا نے فرمایا : میرا وعدہ ستم کاروں کے لیے نہیں(صرف تمھارے پاک فرزند اس مقام کے حامل ہوں گے)۔ (بقره، ۱۲۴).

آس آیت کی دو چیزیں قابل غور ہیں: پہلا حصہ جو ابراہیم کی «امامت» پر اشارہ ہے اور دوسری چیز یہ کہ خدا کے فرمان کے مطابق «امامت» و «عدالت»(ظلم سے دوری) کے ساتھ ہے. تاہم دیکھنا چاہیے کہ اس آیت میں «امامت» کس معنی میں ہے اور اسکا «نبوت» سے کیا تعلق ہے؟

پہلا نکتہ یہ ہے کہ مختلف پیغمبر سخت امتحان کے بعد کامیاب ہوکرمقام «امامت» پر فایز ہوئے ہیں.

 تفسیر نمونه میں ہم پڑھتے ہیں: مقام «نبوت» اعلی مقام کی طرف اشارہ ہے کہ جس کی بنیاد پر پاک افراد خدا سے  وحی دریافت کرتے ہیں اور اسی لیے «نبی» وہ ہے جس پر وحی نازل ہوتا ہے۔ مقام «رسالت» وہ مقام ہے جس کی بنیاد پر نبی پابند ہوتے ہیں کہ وہ وحی دریافت کرکے تبلیغ کریں اور اس پیغام کو پہنچائے اور آگاہی پھیلا کرمعاشرے میں لوگوں کو ہدایت کریں۔

لیکن مقام «امامت» یعنی معاشرے کی رهبری و پیشوایی ، یعنی درحقیقت «امام» وہ ہے جو ایک الھی حکومت قایم کرکے کوشش کرتے ہیں کہ خدا کے احکام کو زمین پر نافذ کریں جب کہ رسول کا کام صرف ان احکام کو صرف بیان کرنا اور عملی کرانا ہے۔

 

امامت؛ ابراهیم کا آخری مقام و منزلت

امامت بلند مقام ہے جو نبوت و رسالت سے بھی اعلی تر ہے کیونکہ اس مقام پر فایز ہونے کے لیے زیادہ صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے جیسے حضرت ابراہیم امتحان میں سرخرو ہوکر اس مقام پر پہنچتے ہیں اور آیات قرآن کے رو سے یہ انکا آخری معنوی تکاملی سفر ہے۔/

متعلق خبر
نظرات بینندگان
captcha