ایکنا نیوز- مختلف مذاہب کے بنیادی عقاید میں بنیادی اختلافات بھی دیکھنے کو ملتے ہیں اور تاریخ میں ان اختلافات کی وجہ سے جنگ و جدل اور جھگڑتے ہوتے رہتے ہیں۔
ان اختلافات جنکو بلاشبہ ایک مثالی معاشرے یا گلوبل ویلیج کی راہ میں رکاوٹ قرار دیں سکتے ہیں ان سے نجات کے لیے راہ حل کہاں ہے؟
قرآن میں آیت موجود ہے جس کی مدد سے راہ حل کی طرف ہم جاسکتے ہیں اگر اس کے درست معنی کو درک کریں تو۔
«إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ وَمَنْ يَكْفُرْ بِآيَاتِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ؛
ترجمہ: خدا کے نزدیک اسلام ہی حقیقی دین یا مذھب ہے اور جنکو آسمانی کتاب دی گیی ہے ان میں اختلاف نہ ہوا مگر علم کے بعد اور اس میں سابقہ حسد جو ان میں تھا ہر ایک کفر کرنے لگا اور جو خدا کے مقابل کفر کرنے لگے تو خدا جلد حساب کرنے والا ہے۔»(آل عمران، ۱۹).
اصطلاح «اسلام» کا معنی کیا ہے؟
ہوسکتا ہے کہ اسلام کا ظاہری معنی آسانی سے سمجھ آجائےتاہم حقیقت یہ ہے کہ لازمی ہے کہ درست سجھا جائے کہ اصطلاح اسلام کا درست معنی کیا ہے؟
اسلام کے حوالے سے چار معنی بتایا جاتا ہے:
۱. جو کوئی وحی کو کو قبول کرتا ہے عام معنوں میں انکو مسلمان کہا جاتا ہے چاہے وہ یہودی ہو، عیسائی ہو یا زردشتی، دیگر الفاظ میں مسلمان وہ انسان ہے جو عقل و اختیار سے ایک آسمانی وحی کو قبول کرتا ہے۔
۲. مسلمان ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو آسمانی شریعت و الھی قوانین کو قبول کرتا ہے یعنی وہ سمجھتا ہے کہ انسان کو الھی قانون کے تابع ہونا چاہئے اور پوری مخلوقات ایک قانون کے تحت بسر کرتی ہیں کیونکہ وہ ساری مخلوقات کا مالک ہے اور حاکمیت اسکی ہے، لہذا کوئی مخلوق کو اس کے سامنے سرتسلیم خم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔
۳. مسلمان کے ایک اعلی معنی بھی ہے جو اولیاء خدا کے بارے میں فٹ نظر آتا ہے۔ انسان اپنے بارے میں علم رکھتا ہے اور ولی خدا وہ ہے جو اپنا ہر لمحہ ہر پل خدا کے ارادے کے مطابق گزارتا ہے۔
۴. مزید خاص معنی میں، اسلام آخری شریعت الهی ہے جو چودہ صدیوں پہلے آخری نبی اور رسول اکرم (صلیاللهعلیهوآلهوسلّم) کے زریعے پیش ہوا۔
ان معنوں کے ساتھ واضح ہوتا ہے کہ اسلام وہ کلی حقیقت ہے جو انسان اور اس کے عالم واطراف کی دنیا پر محیط نظام ہے اور اس شریعت کو رسول خاتم کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس مذہب میں بندہ خدا کے حکم و قانون کے سامنے تسلیم ہوتا ہے۔/