ایکنا نیوز- سوره فُصِلَت میں ایک حیرت انگیز آیت ہے جو دشمنی کو دوستی میں تبدیل کرنے کا نسخہ ہے:«وَ لا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَ لَا السَّيِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَ بَيْنَهُ عَداوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ؛
اور نیکی و بدی یکساں نہیں،(دوسروں کی بدی) کو بہتر طریقے(نیکی سے) جواب دو، کہ اس سے تمھارے درمیان دشمنی دوستی میں تبدیل ہوگی(اور دشمنی ختم ہوگی)»(فصلت، 34).
اس سے پہلے کہ ہم جانے کہ ایسی کونسی تبدیلی پیدا ہوتی ہے تو اس آیت میں دشمنی کے مفہوم کو سمجھنا ہوگا، دشمنی کی مختلف اقسام ہیں کبھی دشمنی نادانی کی وجہ سے، کبھی حسد کی وجہ سے اور کبھی شک کی وجہ سے دشمنی پیدا ہوتی ہے، یہ وہ خصوصیات ہیں جنکی دشمنی کفر اور کارشکنی کی وجہ سے نہیں اور اس امر میں ایسی کوشش نہیں کہ مقابل کو نابود کرنے تک بندہ چلا جائے بلکہ کچھ احساسات اس میں اثر انداز ہیں۔
ان افراد کی دشمنی کو دوستی میں تبدیل کرنے کا زریعہ موجود ہے یہ آیت سفارش کرتی ہے کہ بدی کو خوبی سے جواب دو اور انتقام طلب نہ بنو، جیسے دعا مکارم اخلاق میں امام زين العابدين عليه السلام خدا سے مانگتا ہے کہ اس کو توفیق دے کہ لوگوں کی غیبت کے مقابل نیکی سے انکا جواب دے اور انکی بدی سے درگزر کریں اور جو ان سے تعلق توڑنا چاہتا ہے وہ اس سے بنا کے رکھے، ایسی سیرت رسول اکرم اور اہل بیت کے رفتار میں ہم بہت مشاہدہ کرسکتے ہیں کہ انہوں نے حسن سلوک سے دشمنی کو دوستی میں تبدیل کردیا۔
آیات (31 تا 35 سوره فصلت) اس حوالے سے خوبصورت منظر کشی کرتی ہیں:
نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنْفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ * نُزُلًا مِنْ غَفُورٍ رَحِيمٍ * وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِمَّنْ دَعَا إِلَى اللَّهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ * وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ * وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا الَّذِينَ صَبَرُوا وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِيمٍ:
ہم دنیا و آخرت کی زندگی میں تمھارے مددگار ہیں اور جو کچھ تم خواہش کرو جنت میں فراہم شدہ ہیں
. (۳۱) یہ پذيرائی خداوند غفور و رحيم کی جانب سے ہے. (۳۲)
کس کی بات بہتر ہے وہ جو خدا کی طرف دعوت دیتا ہے اور عمل صالح انجام دیتا ہے اور کہتا ہے کہ میں مسلمین میں سے ہوں. (۳۳) هرگز نيكي و بدي يكساں نہیں، بدي کو با نيكي سے دفع کرو، تاکہ تمھارے دشمنن بہترین دوست میں بدل جائے! (۳۴) لیکن یہ کام سوائے ان لوگوں کا کسی اور کو نصیب نہیں جو صبر و استقامت کے مالک ہے اور صاحب نقوی ہے. (۳۵)»