جشن آمد نجات دھندہ بشریت حضرت امام مہدی (ع) مبارک

IQNA

جشن آمد نجات دھندہ بشریت حضرت امام مہدی (ع) مبارک

8:46 - April 08, 2020
خبر کا کوڈ: 3507483
تہران(ایکنا) پوری دنیا میں کورونا کی وجہ سے منجی عالم بشریت کے یوم ولادت باسعادت کا جشن مجازی دنیا میں منایا جارہا ہے۔

اس سال یوم ولادت منجی عالم انسانیت حضرت امام امام مہدی (ع) اس حال میں آرہا ہے جہاں پوری دنیا کورونا کی وباء میں گرفتار ایک نجات کی دعا مانگ رہی ہے اور بلاشک امام مہدی (ع) کا ظہور پوری انسانیت کے لیے فرج اور آسائش کا باعث بنے گا۔ اس سال ڈاکٹروں اور علما کی تاکیدات کی روشنی میں اجتماعات تو نہیں ہوسکتے تاہم پاکستان اور دیگر ممالک میں ہر طرف انکے چاہنے والے گھروں میں انفرادی اور فیملی کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر زور و شور سے جشن منانے میں مصروف عمل ہیں جہاں شاعری، تقاریر اور  فلم وغیرہ بنانے کے مقابلے منعقد کیے گیے ہیں۔ ایران میں بھی انفرادی محافل کے علاوہ ٹیلی ویژن چینلز سے برراہ راست پروگرام نشر کرنے کے اعلان کیا گیا ہے۔

اس موقع پر امام عصر کی زندگی پر مختصر روشنی ڈالتے ہیں۔

پندرہ شعبان دو سوپچپن ہجری قمری میں فرزند رسول منجی عالم بشریت امام زمانہ حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی ولادت باسعادت ہوئی۔ امام زمانہ حضرت امام مہدی علیہ السلام سلسلہ عصمت کی چودھویں اور سلسلہ امامت کی بارہویں کڑی ہیں آپ کے والد ماجد حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اور والدہ ماجدہ جناب نرجس خاتون ہیں۔ آپ کے متعلق نبی کریم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیشمار پیشینگوئیاں فرمائی ہیں - رسول اکرم (ص) فرماتے ہیں قائم میری اولاد میں سے ہوگا اس کا نام میرا نام ہوگا - آنحضور (ص) نے یہ بھی فرمایا ہے کہ امام مہدی (عج) کا ظہور آخری زمانہ میں ہوگا اور حضرت عیسی ان کی امامت میں نماز ادا کریں گے۔

دور غیبت امام مہدی (عج) میں ہماری ذمہ داریاں

عصر حاضر کے اہم مسائل میں سے ایک مسئلہ جو اہلبیت علیہم السلام کے پیروکاروں کے درمیان خاص اہمیت کا حامل ہے وہ یہ ہے کہ امام زمانہ عجل اللہ تعالی کے دور غیبت میں ان کے شیعوں اور چاہنے والوں کی کیا ذمہ داریاں ہیں؟ تاکہ وہ ان پر عمل پیرا ہو کر آپ(ع) کے ظہور کے لیے زمین ہموار کریں۔

روایات کی روشنی میں علماء تین اہم ذمہ داریوں پر تاکید فرماتے ہیں:

 

امام زمانہ (ع) کی معرفت

یہ حقیقت ہے کہ جب تک ہم امام زمانہ علیہ السلام کو نہیں پہچانیں گے، ان کی معرفت حاصل نہیں کریں گے ہر گز ان کے واقعی انتظار کرنے والے نہیں بن سکتے ہیں۔ امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ ایک دن امام حسین علیہ السلام اپنے اصحاب کے مجمع میں داخل ہوئے اور خدا کی حمد و ثنا اور پیغمبر اکرم (ص) پر درود و سلام بھیجنے کے بعد فرمایا:یا ايها الناس ان الله ما خلق العباد الا ليعرفوه فاذا عرفوه عبدوه فاذا عبدوه استغنوا بعبادته عن عبادة من سواه، فقال له رجل: بابى انت وامى يابن رسول الله ما معرفة الله؟قال: معرفة اهل كل زمان امامهم الذى يجب عليهم طاعته ‘‘اے لوگو! خداوند عالم نے بندوں کو صرف اس لیے پیدا کیا ہے کہ اس کی معرفت حاصل کریں، جب اس کی معرفت حاصل کر لیں تو اس کی عبادت کریں اور جب اس کی عبادت کریں تو اس کے غیر کی عبادت سے بے نیاز ہو جائیں۔ ایک شخص نے عرض کیا: اے فرزند رسول میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں، اللہ کی معرفت سے کیا مراد ہے؟فرمایا: ہر زمانے کے لوگوں کو اپنے اس امام کی معرفت حاصل کرنا جس کی اطاعت ان پر واجب ہے۔اسی طرح رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: ’’من مات ولم يعرف امام زمانه مات ميتة الجاهلية ‘‘جو شخص اپنے زمانے کے امام کی معرفت حاصل کئے بغیر مرجائے تو وہ جاہلیت کی موت مرا ہے۔

 

امام زمانہ (ع) کے دوران غیبت میں جن دعاوں کو پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے ان کے مضامین کی طرف توجہ کرنے سے بھی اس مسئلہ کی اہمیت کا پتا چلتا ہے ان دعاوں میں سے ایک معروف و مشہور دعا جو شیخ صدوق نے کتاب کمال الدین میں نقل کی ہے پڑھتے ہیں:اللهم عرفنى نفسك فانك ان لم تعرفنى نفسك لم اعرف نبيك، اللهم عرفنى نبيك فانك ان لم تعرفنى نبيك لم اعرف حجتك، اللهم عرفنى حجتك فانك ان لم تعرفنى حجتك ضللت عن دينى‘‘

 

خدایا! تو خود ہمیں اپنی معرفت دلا، اگر تو نے اپنی معرفت نہ دلائی تو ہم تیرے نبی کی معرفت حاصل نہیں کر پائیں گے، بارالہا! ہمیں اپنے نبی کی معرفت دلا، اگر تو نے اپنے نبی کی معرفت نہ دلائی تو ہم تیری حجت کی معرفت حاصل نہیں کر پائیں گے۔ پروردگارا! اپنی حجت کی معرفت دلا اگر تو نے اپنی حجت کی معرفت نہ دلائی تو ہم اپنے دین سے گمراہ ہو جائیں گے۔

 

اصلاح نفس

 

منتظرین کی ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ خود کی اصلاح کریں، اخلاق حسنہ اور صفات کمالیہ سے اپنے آپ کو آراستہ و پیراستہ کریں۔ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: من سره ان يكون من اصحاب القائم، فلينتظر وليعمل بالورع و محاسن الاخلاق، و هو منتظر ‘‘جو شخص چاہتا ہے کہ امام ہمارے قائم کے اصحاب میں سے ہو، اسے چاہیے کہ انتظار کرے، ورع اور پرہیز گاری اختیار کرے اور نیک اخلاق اپنائے پس ایسا شخص حقیقی منتظر ہو گا۔

 

اسی طرح امام صادق علیہ السلام نے ایک اور جگہ فرمایا: «ان لصاحب هذا الامر غيبة فليتق الله عبده وليتمسك بدينه ‘‘

 

بتحقیق صاحب امر کے لیے ایک غیبت کا زمانہ ہو گا لہذا اللہ کے بندوں کو تقویٰ اختیار کرنا ہو گا اور ان کے دین سے متمسک رہنا ہو گا۔

 

سماجی اصلاح

 

دوران غیبت میں مومنین کی ایک ذمہ داری یہ ہے کہ اپنے نفس کی اصلاح کے ساتھ ساتھ سماج اور معاشرے کی اصلاح بھی کریں۔اگر ہر انسان اس ذمہ داری کو سمجھ کر اپنے گھر سے شروع کرے تو یقینا سماج خود بخود سدھر جائے گا، معاشرے سے برائیاں ختم ہو جائیں گی اور نتیجۃ پورا معاشرہ امام زمانہ(ع) کی حکومت کو قبول کرنے کے لیے آمادہ ہو جائے گا۔

 

امام باقر علیہ السلام نے دوران غیبت شیعوں کی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: «ليعن قويكم ضعيفكم و ليعطف غنيكم على فقيركم ولينصح الرجل اخاه النصيحة لنفسه ‘‘تم میں سے صاحبان قدرت ضعیفوں کی مدد کریں، غنی اور مالدار فقیروں کی دستگیری کریں اور ہر انسان اپنے بھائی کو مفید نصیحت کرے۔

 

خداوند عالم کا اشاد ہے: «كنتم خير امة اخرجت للناس تامرون بالمعروف و تنهون عن المنكر‘‘

 

تم بہترین امت ہو جسے انسانوں کے لیے خلق کیا گیا ہے (چونکہ) تم نیکی کی ہدایت کرتے ہو اور برائیوں سے روکتے ہو۔

 

امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:ان الامر بالمعروف و النهى عن المنكر سبيل الانبياء و منهاج الصلحاء، فريضة عظيمة بها تقام الفرائض و تامن المذاهب و تحل المكاسب و ترد المظالم و تعمر الارض و ينتصف من الاعداء و يستقيم الامر ‘‘امر بالمعروف اور نہی عن المنکر انبیاء کا راستہ اور صلحا کا طریقہ ہے۔ یہ ایک ایسا عظیم فریضہ ہے جس سے فرائض اور واجبات قائم رہتے ہیں، راستے پر امن رہتے ہیں، معیشت حلال ہوتی ہے، مظالم اور فساد کم ہو جاتے ہیں، زمین آباد ہوتی ہے دشمنوں سے انتقام لیا جاتا ہے اور دیگر امور آسانی سے انجام پاتے ہیں۔

 

یقینا اگر تمام مسلمان امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضے کو فریضہ سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہوں تو معاشرہ ہدایت کے راستوں پر گامزن ہو جائے گااور حکومت قائم آل محمد (ص) کے لیے زمینہ فراہم ہو جائے گا۔

نظرات بینندگان
captcha